وفائے عشق ہوں میں اب بکھر جاوں تو بہتر ہے
جدھر جاتے ہیں یہ بادل اُدھر جاوں تو بہتر ہے
یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن ٹھہر جاوں
مگر ! حالات کہتے ہیں کہ گھر جاوں تو بہتر ہے
دلوں میں فرق آئیں تو تعلق ٹُوٹ جائیں گے
جو دیکھا، جو سُنا اُس سے مکر جاوں تو بہتر ہے
یہاں ہے کون میرا جو مُجھے سمجھائے گا محسن
میں کوشش کرکے اب خود ہی سُدھر جاوں تو بہتر ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں