سلسلے توڑ گیا، وہ سبھی جاتے جاتے - Urdu Poetry

word best urdu poetry, best no1 urdu poetry blog, sad poetry,gazals, 2 lines poetry

جمعرات، 26 مارچ، 2020

سلسلے توڑ گیا، وہ سبھی جاتے جاتے

سلسلے توڑ گیا، وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے، کہ آتے جاتے
شکوۂ ظلمتِ شب سے، تو کہیں‌ بہتر تھا
اپنے حِصّے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی، جان سے جاتے جاتے
جشنِ مقتل ہی نہ برپا ہوا، ورنہ ہم بھی
پابجولاں ہی سہی، ناچتے گاتے جاتے
اِس کی وہ جانے اُسے پاسِ وفا تھا کہ نہ تھا
تم فراز! اپنی طرف سے تو، نبھاتے جاتے
احمد فراز

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں